قارئین کے نام
قارئین کے نام
امید ہے آپ سب بخیر ہوں گے
آپ کی پسندیدہ ویب سائٹ نیوز ان خبر تکنیک اور تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہی ہے، اس لیے نہ چاہتے ہوئے بھی چند دنوں تک خاموش رہی۔ اب جبکہ اس نے آپ سب کی آواز بلند کرنے ، آپ کو مطلع کرنے اور باخبر رکھنے کا اپنا عزم دہرایا ہے تو یہی امید ہے کہ پہلے سے زیادہ محبت ، شفقت اور عنایتوں کا حصول ہوگا۔ نظر کرم بھی ہوگی، اور ہمارے اوپر نظر بھی ہوگی۔
ہم پر نظر رکھیں
ہم خبر مطلب خبر کے اپنے مقصد سے بال برابر بھی نہیں بھٹکنا چاہتے ہیں، اس لیے کہیں پر بھی اگر اس سے بھٹکنے کا احساس ہو تو ہمیں فوری طور پر خبردار کریں۔ اس ویب سائٹ کو بنانے میں ہمارے قارئین کا کوئی تعاون نہیں رہا ہے، اس کے باوجود ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نیوز ان خبر ہر طرح سے قارئین کی ملکیت ہے۔ یہ کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں ہے۔ اس پر ہر اس شخص کا اختیار ہے جو خبر مطلب خبر کے نظریہ کا حامل ہو۔ آپ بغیر کسی تامل اور تردد کے نیوز ان خبر کو اپنی اور اپنے علاقہ اور سماج کی ترقی اور بھلائی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اپنے کاروبار اور تعلیمی و سماجی اداروں کی ترقی کے لیے اشتہارات دے سکتے ہیں۔ اگر آپ کسی وجہ سے اشتہار کی فیس نہیں دے سکتے تو کوئی بات نہیں، ہمارے اندر جب تک صلاحیت ہوگی ہم آپ کی مدد کرتے رہیں گے۔ ہم یہ بھی باور کرا دینا چاہتے ہیں کہ یہ ویب سائٹ ہمارے لیے کوئی خدمت کا ذریعہ نہیں ہے۔ ہم اس کو کلی طور پر تجارتی ادارہ کی صورت میں چلانا چاہتے ہیں۔ بزنس مطلب بزنس۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دکان میں مال اچھا ہوگا ، تو خریدار آئیں گے۔
ایک تجربہ اور سہی
میڈیا میں بہت سے تجربات ہو چکے ہیں، بیشتر تجربوں سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ اس تجارت کو ایماندارانہ طریقے سے نہیں کیا جا سکتا ہے، اگر ایسا نتیجہ نہیں بھی نکلا ہے تو کم سے کم بڑے پیمانے پر یہ باور کرانے کی کوشش ضرور کی گئی۔ ہم بھی اس میں اپنا تجربہ کرنا چاہتے ہیں اور نیوز ان خبر کو جن صاحب نے شروع کیا تھا، انہیں یہ اطمینان دلانا چاہتے ہیں کہ خبر مطلب خبر کے نعرہ اور نظریہ سے انحراف نہیں کیا جائے گا۔