NewsInKhabar

عید الاضحی کو بقرعید کیوں کہا جاتا ہے ؟

دوستو ! آج یعنی ہفتہ ، یکم اگست ۲۰۲۰ء کو اپنے ملک بھارت میں بقرعید کا تہوار منایا گیا۔ اس کا اصل نام عیدالاضحی ہے۔ لیکن برصغیر ہند میں بقرعید کے نام سے زیادہ معروف اور مشہور ہے۔ لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ عربی میں جو تہوار عیدالاضحی تھا، وہ اپنے یہاں آتے آتے بقرعید کیسے ہوگیاجبکہ عید اور عیدالفطر میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ دراصل عیدالاضحی میں عیدالفطر کی طرح دو رکعت نماز پڑھنے کے علاوہ ایک اور کام کیا جاتاہے۔ وہ کام جانوروں کی قربانی کا ہے۔ مسلمانوں میں سب پر عیدالاضحی کی نماز تو واجب ہے لیکن قربانی سب کے لیے ضروری نہیں ہے۔

حیثیت والے ہی قربانی کریں
اسلامی کیلنڈر کی ایک بڑی بات یہ ہے کہ پہلے اس کا اختتام قربانی سے ہوتا تھا، لیکن بعدمیں آغاز بھی قربانی والے مہینہ سے ہونے لگا۔ جی ہاں، جس مہینہ میں عیدالاضحی یعنی بقرعید منائی جاتی ہے وہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہوتا ہے۔ اس کو ذی الحجہ کہتے ہیں۔ اس کے ٹھیک ۳۰؍ ویں دن یوم عاشورہ ہوتا ہے ۔ اس دن کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین شہید ہوئے تھے۔ عیدالاضحی کا تہوار حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اپنے بیٹے حضرت اسمعیل علیہ السلام کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن دو بار کی کوششوں کے بعد جب وہ حضرت اسمعیل علیہ السلام کو ذبح نہیں کرپائے تو تیسری بار ان کی گردن پر چھری چلائی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی آنکھ کھولی تو سامنے ایک جانور ذبح ہوا پڑا تھا۔ اسی موقع پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے خلیل اللہ اور حضرت اسمعیل کو ذبیح اللہ کا لقب عطا فرمایا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اسی سنت کی یادمیں اللہ کے آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم نے عیدالاضحی منانے کا حکم دیا ۔

بقرعید کیوں کہتے ہیں؟
دراصل عیدالاضحی ایثار وقربانی کا تہوار ہے۔ عیدالاضحی کا مطلب ’قربانی کی عید‘ ہوتا ہے۔ زبان اور ثقافت کے فروغ پر نظر رکھنے والے مانتے ہیں کہ قربانی ہی کے سبب برصغیر ہند کے علاقہ میں عیدالاضحی نے اپنا نام تھوڑا تبدیل کیا اور وہ بقرعید ہوگئی۔ اس بقرعید سے ایک الگ مسئلہ کھڑا ہوگیا۔

بقرعید سے کیا مسئلہ پیدا ہوا؟
عیدالاضحی کو عام زبان میں جب بقرعید کہا جانے لگا تو اس میں عمل کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں پڑا ، البتہ جانے انجانے ایک نئی سوچ پیدا ہونے لگی۔ کچھ لوگوں نے اس کو ’بقر‘ یعنی گائے کی عید ماننا شروع کردیا ، تو کسی کی توجہ ’بکرا‘ پر چلی گئی۔ بقرسے گائے مراد لینے والوں میں صرف مسلمان ہی نہیں تھے ، بلکہ بعض غیرمسلموں نے بھی اس کو اپنے مطلب کا معنی دینا شروع کردیا، جبکہ حقیقت میں اس کا نہ صرف گائے سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی بکرا سے، بلکہ اس کا رشتہ چوپائے جانوروں اور ذبح کرنے سے ہے۔ یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ عیدالاضحی میں بھیڑ، دنبہ، اونٹ، بکرا، گائے ، بیل اور بھینس وغیر ہ کی قربانی کی جاتی ہے۔ عربی میں بقر کے معنی جہاں گائے اور بیل کے ہیں ، وہیں چوپائے کے بھی ہیں۔ اسی طرح بقرکا مطلب ذبح کرنا، کاٹنا، ٹکڑا کرنا اور چیرنا بھی ہے۔ عیدالاضحی میں جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے تو اس کو ذبح کیا جاتا ہے، اور اس کے ٹکڑے بھی کیے جاتے ہیں۔ اس لیے کوئی اگر اس غلط فہمی میں ہے کہ بقرعید کا مطلب ’گائے یا بکرا کی عید‘ ہے تو اس کو اپنی غلط فہمی دور کرلینا چاہیے ؟

نوٹ: اس مضمون کو تیار کرنے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو اور کولکاتا یونیورسٹی کے اسکالروں کا تعاون ملا ہے۔ ہم ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *