NewsInKhabar

ہجومی تشدد کے شکار لقمان کا مقدمہ جمعیۃ لڑے گی

ہجومی تشدد کے شکار محمد لقمان کا مقدمہ جمعیۃ علماء ہند لڑے گی، سر دست علاج و معالجہ کے لیے پچاس ہزار دیا
متاثرہ شخص کو دس لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے اور ہریانہ میں ماب لنچنگ کی ذہنیت کو ختم کرنے کے لیے ضروری قدم اٹھایا جائے: جمعیۃ کے وفد کا ہریانہ کے وزیر اعلی سے مطالبہ 
نئی دہلی: عیدالاضحی کے موقع پر گروگرام میں ہجومی تشدد کا شکار ہو ئے محمد لقمان کے مجرموں کو سزا دلانے کے لیے جمعیۃ علماء ہند عدالت کا رخ کرے گی  اور اس کے علاج و معالجہ کا بھی خرچ برداشت کرے گی۔ پچیس سالہ متاثرہ شخص گھاسیڑہ کا رہنے والا ہے اور اس وقت شہید حسن خاں گورنمنٹ میڈیکل کالج میں زیر علاج ہے۔ گزشتہ دو روز قبل جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد اس کی عیادت کر چکا ہے اور اس کے اہل خانہ سے مل کر دل جوئی بھی کی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر محمد لقمان کے علاج و معالجہ اور مقدمات کی مکمل پیروی کی ذمہ داری جمعیۃ علماء گڑگاؤں (گروگرام) نے لی ہے۔ جمعیۃ علماء گڑگاؤں کے صدر مفتی سلیم بنارسی نے فوری طور سے پچاس ہزار روپے کا چیک لقمان کے اہل خانہ کو سونپا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں مرکز سے مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، ریاستی صدر مولانا یحیی  کریمی، مفتی محمد سلیم بنارسی، مولانا شیر محمد امینی، مولانا صابر مظاہری، قاری محمد اسلم بڈیڈ، مولانا زکریا بھادس، ماسٹر محمد قاسم مہوں، مولانا مبارک، مولانا زاہد امینی نوح شریک تھے۔
وفد نے حالات کے جائزے کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاست ہریانہ میں ماب لنچنگ کے واقعات کچھ عرصوں پر رونما ہوتے رہتے ہیں، اس کی ایک وجہ پولس انتظامیہ کی طرف سے کارروائی میں تساہلی ہے، فرقہ پرستوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ایسے وحشیانہ اور مجرمانہ اعمال کے باوجود وہ قانون کی گرفت سے بچ جائیں گے۔ چنانچہ عمرخاں، پہلو خاں، جنید وغیرہ کے واقعات میں واضح طور سے قتل کے باوجود مجرمین آزاد گھوم رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلے میں ہدایات جاری کی تھیں جن میں بالخصوص ہر ضلع میں نوڈل افسر مقرر کرنے کا حکم تھا، لیکن اس سلسلے میں کوئی کارروائی نظر نہیں آئی۔ لہذا ہریانہ سرکار کو اپنی ریاست میں ہونے والے ایسے واقعات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ وفد نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ لقمان کے علاج و معالجہ کے علاوہ اسے دس لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور نہ صرف مجرموں کو سزا دی جائے بلکہ مجرمانہ ذہنیت کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ وفد نے یہ محسوس کیا کہ گروگرام ایک سائبر سٹی ہے اور اسے دہلی کی طرح سے کازمو پولیٹن کی شناخت حاصل ہے، ملک بھر سے لوگ یہاں اپنی روزی روٹی کی تلاش میں آتے ہیں اور کئی بڑی کمپنیاں یہاں کام کرتی ہیں، اس کے باوجود مذہبی تشدد اور فرقہ وارانہ منافرت کو لے کر یہ شہر پوری دنیا میں بدنام ہو رہا ہے، جو ہرگز ملک کے مفاد میں نہیں ہے، اس لیے بالخصوص گروگرام میں ایسی ذہنیت کو کچلنے کی ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *