NewsInKhabar

عبدالقادر شمس قاسمی مشعل راہ تھے: غفران ساجد

غفران ساجد قاسمی*
ڈاکٹر عبدالقادر شمس قاسمی صاحب نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ تھے، بالخصوص نئی نسل کے علماء کرام کے لیے صحافت کی دنیا میں نمونہ تھے۔ ایک ایسے وقت میں انہوں نے صحافت کے میدان میں قدم رکھا تھا جس وقت علماء کے لیے یہ میدان بہت زیادہ کشش نہیں رکھتا تھا اور اسے ضیاع وقت تصور کیا جاتا تھا لیکن مولانا عبدالقادر شمس قاسمی صاحب نے اس میدان کو اپنایا اور پھر نوجوان نسل کے لیے ایک نمونہ بن کر ابھرے۔  ایک عرصے تک انہوں نے فقیہ الامت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت میں رہ کر اپنی قلمی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا اور رہبر ملت حضرت مولانا اسرارالحق قاسمی صاحب نوراللہ مرقدہ سابق ممبر پارلیمنٹ کی صحبت سے بھی استفادہ کیا اور پھر اس کے بعد راشٹریہ سہارا کے شعبہ ادارت سے وابستہ ہوگئے اور آخر دم تک اسی سے جڑے رہے۔ مولانا عبدالقادر شمس قاسمی خوب لکھتے تھے اور موضوع کا حق ادا کردیتے تھے۔ ملی مسائل پر مفید رائے رکھتے تھے اور ملت کو صحیح راستہ دکھانے کی کوشش کرتے رہتے تھے۔ انہوں نے صحافت کو صرف پیشہ سمجھ کر نہیں اپنایا بلکہ ایک مشن سمجھ کر صحافت کو اپنایا اور اخیر وقت تک مشن سے وابستہ رہے۔ اب وہ تو اس دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کے کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے اور ان کے انمٹ نقوش آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گی‌۔
اللہ مولانا عبدالقادر شمس قاسمی صاحب رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے اور اعلیٰ علین میں جگہ عطا فرمائے آمین اور ان کے جمیع اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین

 چیف ایڈیٹر بصیرت آن لائن،  ہفت روزہ ملی بصیرت*

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *