NewsInKhabar

کورونا کے دور میں بھی شعبۂ صحت بیمار

محمد ریاض ملک
منڈی، پونچھ، جموں و کشمیر
دنیا کے بہت سے ملکوں کی طرح بھارت میں بھی کورونا کی وبا کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے لیکن اس دوران شعبۂ صحت کا کیا حال ہے، یہ دیکھنا اہم ہے۔ 
جان سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔ اسی لیے عام لوگوں میں یہ محاورہ بھی مشہور ہے کہ جان ہے تو جہان ہے لیکن جان بھی تب ہی کارگر ثابت ہوسکتی ہے جب صحت تندرست ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک شعبہ صحت کی جانب بہت توجہ دیتا ہے۔ ہمارا ملک بھارت بھی صحت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہر سال شعبہ صحت پر کھربوں کا بجٹ خرچ کرتا ہے اور جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ ضلع پونچھ کی منڈی تحصیل بھی اس شعبہ پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے۔
تحصیل منڈی کی آبادی ایک لاکھ سے متجاوز ہے۔یہاں پر غلام احمد میموریل سب ضلع اسپتال کے نام سے ایک صحت مرکز قائم ہے۔  2019 میں تقریبا سات کروڑ کی لاگت سے اس اسپتال کی عمارت کو تیار کیا گیا ہے۔ تین منزلہ اس عمارت میں وارڈ، لیبارٹری، بلاک میڈیکل آفیسر دفتر، الٹراساؤنڈ سیکشن اور میٹنگ ہال وغیرہ کے لیے کشادہ جگہ ہے۔ تیار شدہ بلڈنگ سے متصل ہی ایک اور عمارت زیر تعمیر ہے اور اس کا کام بھی شد و مد سے جاری ہے۔ اس کے لیے دو کروڑ روپے منظور کیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی وہ عمارت بھی تیار ہوجائے گی۔
کروڑوں روپے سے تیار شدہ عمارت تو واقعی قابل دید ہے مگر افسوس ہے کہ ابھی تک یہاں مریضوں کے علاج و معالجہ کے لیے ڈاکٹروں کی تعداد ناکافی ہے۔ یہاں مختلف شعبہ جات کے ڈاکٹروں کے علاوہ لیبارٹری، الٹراساؤنڈ اور ڈیجیٹل ایکسرے کے ماہرین کی بھی کمی ہے۔ 
 
ساوجیاں گنتڑ سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ پیر طارق حسین مذکورہ مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ” باقی مشکلات تو الگ  ہیں لیکن تحصیل منڈی اسپتال میں الٹراساؤنڈ مشین خراب ہونے کی وجہ سے جس طرح کی مشکلات کا سامنا یہاں کے عوام بالخصوص ہماری خواتین کو کرنا پڑ رہا ہے، وہ نہایت ہی افسوس ناک ہے۔ساوجیاں کے متعدد گاؤں سے چار سے پانچ گھنٹے پیدل سفر کرکے لوگ اسپتال پہنچتے ہیں، تو وہاں مشین خراب ہونے کے سبب بے مراد شام کو اپنے گھر واپس لوٹتے ہیں یا پھر پونچھ جاتے ہیں جہاں الٹراساؤنڈ کے لیے دو تین دن بعد کی تاریخ ملتی ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں کے غریب عوام کو کرایے پر کمرہ لےکر رہنا پڑتا ہے۔ مالی بوجھ سے پریشانی کے ساتھ ہی لوگوں کو جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے۔ الٹراساؤنڈ نہ ہونے سے امراض کی تشخیص نہیں ہو پاتی ہے جس کی وجہ سے خواتین کی موت بھی ہوجاتی ہے۔ اڑائی گاؤں سے تعلق رکھنے والے 39 سالہ مشتاق احمد بتاتے ہیں کہ وہ اپنی اہلیہ کی جانچ گزشتہ پانچ ماہ سے منڈی اسپتال میں کرا رہے تھے مگر الٹراساؤنڈ کے لیے لگاتار انہیں  پونچھ جانا پڑتا تھا۔  ایک غریب انسان ہونے کی وجہ سے سفر اور جانچ دونوں کے اخراجات برداشت کرنا ان کے لیے کافی مشکل تھا کیونکہ لاک ڈاؤن میں پرائیویٹ گاڑی والوں کو سو روپے کی جگہ ایک ہزار اور پانچ سو کی جگہ پانچ ہزار روپے دے کر پونچھ الٹراساؤنڈ کے لیے جانا پڑا ہے۔ اس لیے وہ بیچارے کافی مقروض ہوگئے۔
 
ایک لاکھ  سے زائد آبادی پر محیط علاقے میں اسپتال کی ایک خوبصورت عمارت تو تعمیر کی گئی مگر یہاں سہولتیں میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے غریب عوام کو بے انتہا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انتظامیہ بے خبر سو رہی ہے۔ مذکورہ مسائل کے بارے میں بلاک میڈیکل آفیسر منڈی مشتاق حسین شاہ سے بات کی گئی تو انہوں نے اپنی لاچاری ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت منڈی سب ضلع اسپتال میں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی پانچ اور میڈیکل آفیسر کی آٹھ پوسٹیں ہیں مگر یہاں صرف ایک ہی اسپیشلٹ تعینات ہے اور بقیہ چار اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ اسی طرح سے میڈیکل آفیسر کی بھی چار اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔ ہیلتھ  بلاک منڈی کا ذکر آنے پر انہوں نے بتایا کہ اس وقت یہاں  64 صحت مراکز کے لیے ابھی بھی پندرہ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اسی طرح مختلف صحت مراکز کے لیے 80 صفائی ملازمین کی ضرورت ہے لیکن صرف بیس صفائی ملازمین ہی موجود ہیں۔ فرماسیسٹ کی دو اسامیاں ہیں اور دونوں ہی ابھی تک خالی پڑی ہیں۔ اسٹاف نرس کی چھ پوسٹیں بھی پر نہیں کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں دیگر شعبہ جات میں بھی عملہ کی کمی ہے۔ الٹرا ساؤنڈ کی مشین پچھلے آٹھ ماہ سے خراب ہے۔ ڈیجیٹل ایکسرے کی سہولت دی گئی ہے لیکن اس کا سامان بھی پوری طرح نہیں پہنچ پایا ہے۔ قابل غور ہے کہ یہ حالت ایک صحت مرکز کی ہے وہ بھی ایسے دور میں جب ہر طرف کورونا وباء جیسی بیماری پھیلی ہوئی ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورت حال میں عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 
 
اسپتال کی مذکورہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منڈی کے معمر سماجی کارکن عبدالاحد بھٹ کہتے ہیں کہ ایک طرف کورونا کا قہر ہے تو دوسری جانب ڈاکٹروں کی قلت ہے اور ایسی حالت میں الٹراساؤنڈ مشین بھی خراب ہے جس کی وجہ سے منڈی کے غریب عوام کی حالت قابل رحم ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر جموں و کشمیر انتظامیہ یہاں کے عوام کے ساتھ انصاف کرنا چاہتا ہے تو پہلی فرصت میں سب ضلع اسپتال منڈی میں ڈاکٹروں کی قلت کو دور کرے اور تمام خالی پڑی اسامیوں کو پُر کرے تاکہ عوام کو صحت کی بنیادی ضرورتوں کے لیے پونچھ اور راجوری کے سفر کی مشکلات سے نجات مل سکے اور علاقے ہی میں بنیادی سہولتیں میسر ہو سکیں۔ 25 مارچ 2020 کو اتوار کے دن کورونا وائرس کے پیش نظر پورے ملک کے ساتھ ساتھ جب تحصیل منڈی میں لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا۔ اس سے پہلے ہی منڈی سب ضلع اسپتال کے اندرونی حالات نازک تھے۔ جس کا نقصان منڈی کی عوام بالخصوص یہاں کی خواتین کو سب سے زیادہ اٹھانا پڑا۔ 
 
منڈی ہیڈ کوارٹر سرپنچ مبشر حسین بانڈے منڈی سب ضلع اسپتال کی حالت زار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”سب سے پسماندہ اور پچھڑا علاقہ ہوتے ہوئے بھی یہاں کے عوام نے ملک کے ساتھ وفاداری کا ثبوت دیا ہے۔ مگر سرکار کی طرف سے دی جانے والی تمام سہولیات یہاں اس وقت پہنچتی ہیں جب وہ اپنے آخری دور میں ہوتی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ نے عوام کی نقل و حرکت پر کڑی نگرانی رکھی، حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تھانوں میں کیس درج کیے گیے۔ مفت راشن مہیا کرایا گیا۔ باہر سے آنے جانے والوں پر نظر رکھنے کے لئے ٹیمیں مختص کی گئیں مگر سب ضلع اسپتال منڈی کی اندرونی خستہ حالی پر بالکل بھی توجہ نہ دی گئی۔ 16 جولائی 2020 کو منڈی کے تمام سرپنچوں نے بلاک ڈیولپمنٹ چیرمین شمیم احمد کی موجودگی میں ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے ملاقات کر کے الٹراساؤنڈ مشین کی خرابی کے معاملے کی شکایت کی مگر ابھی تک بہتر نتائج کا انتظار ہے۔  
 
سوال یہ اٹھتا ہے کہ اب اسے افسران کی بے بسی کہیں یا اعلی قیادت کی لاپرواہی؟ کیا صرف شاندار عمارت مریض کے مرض کی تشخیص اور زخمی کے زحم پر مرحم کے لیے کافی ہے؟  وقت کا تقاضا ہے کہ اس شاندار عمارت کے بنانے کے مقاصد کو پورا کیا جائے۔ ماہر سرجن، فزیشن و دیگر عملہ کی خالی پڑی اسامیوں کو پر کیا جائے۔ڈاکٹروں اور دیگر صحت عملہ کی مشکلات و مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حال کیا جائے۔شعبہ صحت ہر لحاظ سے اہم ہے۔ جنگ و جدل ہو یا وبائی امراض کے ایام، حادثات ہوں یا آسمانی و زمینی آفات کا دور ہر حال میں اسپتال انسانی زندگی کے لیے مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک صفائی والے سے لے کر ڈائریکٹر ہلتھ تک اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر خدمت خلق میں مصروف رہتے ہیں۔ اس لیے ان کے مسائل و مصائب اور مشکلات کو دور نہ کرنا قیادت کی ناکامی ہے۔ امید کہ حکومت اس جانب متوجہ ہوگی اور غلام احمد میموریل سب ضلع اسپتال منڈی میں بھی عملہ کی کمی کو پورا کرکے یہاں کے غریب عوام کو صحت کے بنیادی سہولیات سے فیض یاب ہونے کا موقع فراہم کرے گی۔ (چرخہ فیچر
محمد ملک ریاض

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *