NewsInKhabar

مولانا بلیاوی کی رہائش گاہ پر علماء کے نمائندہ اجلاس کا انعقاد

پٹنہ : جمعرات کا دن، صبح آٹھ نو بجے ہی سے ۵؍ ویر چند پٹیل مارگ اور اس کے آس پاس علماء کی آمد کا سلسلہ شروع ہے۔  سب کا رخ ایک ہی دروازے کی طرف۔ یہ دروازہ جے ڈی یو لیڈر اور ایم ایل سی مولانا غلام رسول بلیاوی کی سرکاری رہائش گاہ کا ہے۔ آنے والے علماء اندر جا رہے ہیں، باقی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ میڈیا والوں کو بھی نہیں۔ علماء کی بھیڑ ہی کے ساتھ  ہمارا نمائندہ مولانا بلیاوی کی رہائش گاہ کے صدر دروازہ سے داخل ہو جاتا ہے۔ اس نے اندر جاتے ہی عام دنوں کی طرح رپورٹنگ شروع کر دی لیکن اس کے کیمرے کو دیکھتے ہی سیکورٹی والے دوڑ پڑے۔ کہنے لگے کہ مہمانوں کے علاوہ کسی کو اندر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہمارے نمائندے کو سیکورٹی والوں نے طاقت کے زور پر باہر نکالا۔
اس میٹنگ میں بہار کے مختلف اضلاع سے آئے نمائندوں میں سے چند ایک نے خاموشی توڑی جس سے معلوم ہوا کہ وہ مسلمانوں کو درپیش ملی، سماجی اور سیاسی مسائل اور ان کے حل کے مقصد سے آپس میں تبادلۂ خیال کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس جلسے کی صدارت مولانا غلام رسول بلیاوی نے کی۔ قابل ذکر ہے کہ مولانا غلام رسول بلیاوی ایم ایل سی ہونے سے قبل مرکزی ادارۂ شرعیہ کے صدر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایک سماجی تنظیم قومی اتحاد مورچہ کے بھی صدر ہیں۔
صبح تقریباً ۱۰؍ بجے سے شروع ہوا یہ اجلاس سہ پہر کو قریب چاربجے اختتام پذیر ہوا۔ اس دوران وقفے وقفے سے تیز بارش ہوتی رہی ۔ جلسہ گاہ میں پانی

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا غلام رسول بلیاوی

بھی داخل ہوگیا لیکن کوئی وہاں سے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بہت سے علماء اکرام نے کھل کر اپنے اپنے خیالات کا اظہا ر کیا۔  انہوں نے کہا کہ ہم لوگ کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہیں۔  ہم اپنی طاقت اور اپنے حقوق کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ ہماری قیادت مضبوط ہاتھوں میں ہے۔

سیاسی یا نجی مفاد سے بالاتر ہے ملی مفاد

اپنےصدارتی خطبہ میں مولانا غلام رسول بلیاوی نے کہاکہ بہارکے کونے کونے سے آئے علمائے کرام کا یہ اجتماع کسی سیاسی یا نجی مفاد کے لیے نہیں ہے بلکہ اپنی جماعت کی بقا اورعوام اہل سنت کو موجودہ حالات سے باخبر کرنے کے مقصد سے ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملی، سماجی اور سیاسی مسائل کسی ایک الیکشن سے وابستہ نہیں ہیں۔ ریاستی اور قومی مسائل کے ساتھ  ہی ہمارے سامنے بین الاقوامی مسائل بھی ہیں۔ مسلمانوں کے لیے نہایت  ہی اہم مسئلہ فلسطین کا ہے۔  بیت المقدس کی بازیابی کے لیے فلسطینی عوام و خواص لگاتار قربانی دے رہے ہیں اور دوسری طرف چند ایک عرب ملکوں کے حکمران ہیں جو اسرائیل اور امریکہ کے دام میں پھنس کر فلسطینیوں کے زخم پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ اجلاس کے دوران اسرائیل سے ہاتھ  ملانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی شدید الفاط میں مذمت کی گئی۔

ووٹ کا بکھراؤ نہیں ہو

میٹنگ کے دوران علماء اکرام نے واضح لفظوں میں کہا کہ اپنی سیاسی طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنے ووٹ کا درست استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اس میں ہمیں اپنے ووٹ کو بکھرنے سے روکنا ہوگا۔بہت سے مسائل اقتدار میں حصہ داری ہی سے حل ہوسکتے ہیں۔ ہمیں دوسروں کو اقتدار سے دور رکھنے یا بے دخل کرنے کی حکمت عملی کے بجائے اپنی حصہ داری کو یقینی بنانے کی حکمت عملی پر کام کرنا ہوگا۔

سیاست میں رہو ں یا الگ ہوجاؤں؟

علماء ومشائخ اہلسنت کے اس نمائندہ اجلاس میں موجود ایک عالم نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ مولانا غلام رسول بلیاوی نے واضح الفاظ میں پوچھا کہ وہ سیاست میں رہیں یا اس سے الگ ہوجائیں ۔ مولانا بلیاوی نے کہا کہ اس بارے میں علماء کی جو رائے ہوگی، اسی کے مطابق اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔

بلیاوی پر بھروسہ

اجلاس میں شریک ہوئے کئی علماء اکرام نے کہا کہ

 

مولانا غلام رسول بلیاوی نے عملی سیاست میں قدم رکھنے سے پہلے ہی ۱۹۸۹ء کے بھاگلپور فسادات کے متاثرین کی مدد کے لیے جو جو اقدامات کیے ، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے مسئلہ پر بھی غلام رسول بلیاوی ہی سب سے پہلے سڑکوں پر اترے تھے۔ اس کے بہتر نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔

اردو کا سوال

اجلاس میں شریک علماء اکرام نے اسکولی نصاب سے اردو کی لازمیت کو ختم کیے جانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور مولانا غلام رسول بلیاوی سے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملاقات کرکے اس مسئلہ کو حل کرانے کی پہل کریں۔

مدرسہ بورڈ اور سنی وقف بورڈ

علماء ومشائخ اہل سنت کے نمائندہ اجلاس میں شریک مقررین نے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور بہار اسٹیٹ سنی وقف بورڈ کی ذمہ داری نہیں ملنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں اہم اداروں کی بہتری اور ان سے عام مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے انہیں موقع دیا جائے۔ علماء اکرام نے مولانا غلام رسول بلیاوی سے کہا کہ ہمارے قائد آپ ہیں ، اس لیے ہماری باتوں کو وزیر اعلیٰ تک پہنچانے کی ذمہ داری بھی آپ ہی کی ہے۔

اہم شرکاء

مولانا غلام رسول بلیاوی کی سرکاری رہائش گاہ پر منعقدہ علماء ومشائخ اہلسنت کے اس نمائندہ اجلاس میں ویسے تو سبھی اہم تھے، لیکن سب کا نام بتانا مشکل ہے۔ اس لیے ہم چند ایک شرکاء کے نام پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ ان میں مفتی شبیرپورنیہ، مولانامختاررضوی گیا، مولانااظہرخان حبیبی مصباحی جہان آباد،مولاناابوالکلام نوری کشن گنج، مولانارجب القادری چھپرہ، مولاناغیاث الدین گوپال گنج، مولانااحسن رضا سیتامڑھی، مولانانعمت رضوی مظفرپور، مولاناعمران عالم سیوان، مفتی مظفرحسین رضوی گیا، مفتی حسن رضانوری پٹنہ، مفتی ڈاکٹر امجد رضا امجد پٹنہ،مولاناسیداحمدرضا پٹنہ، مولاناغلام احمد رضا مظفرپور، مولانانیازاحمدنعمانی گیا، ڈاکٹرمحمدممتازعالم رضوی سیتامڑھی،مولانانورالدین رشیدی اورنگ آباد اور مولانا غلام شبیر فریدی سہرسہ کے اسماء شامل ہیں۔ اس سلسلے میں قومی اتحاد مورچہ کے سرگرم رکن آصف رضا نے صرف اتنا بتایا کہ بہار کے کونے کونے سے آئے سیکڑوں علماء ومشائخ نے ملی، سماجی اور سیاسی مسائل پر آپس میں تبادلۂ خیال کیااور سب نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ مولانا غلام رسول بلیاوی کی قیادت میں بہار اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا اہم کردار اداکرتے رہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *