NewsInKhabar

اسد الدین اویسی او ر اوپیندر کشواہا ملائیں گے ہاتھ

پٹنہ: بیرسٹر اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی مقبولیت کا گراف بہار میں لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ پہلے سابق مرکزی وزیر دیویندر یادو کی قیادت والی سماجوادی جنتادل (ڈیموکریٹک) کے ساتھ اتحاد کرنے والے اسد الدین اویسی کو جلد ہی ایک نیا ساتھی ملنے والا ہے۔ اس کی اطلاع منگل کو یہاں پریس کانفرنس کرکے راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے صدر اوپیندر کشواہا نے دی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایم آئی ایم کے لیڈر اسدالدین اویسی دو چار دن میں ان کے ساتھ آجائیں گے، اس کے بعد سیٹ شیئرنگ کا بھی اعلان کردیا جائے گا۔ واضح ہوکہ مہاگٹھ بندھن سے نکلنے کے بعد اوپیندر کشواہا نے بی ایس پی اور جنوادی پارٹی (سوشلسٹ ) کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا تھا ، تاہم اس کا کوئی نام نہیں رکھا تھا۔ اوپیندر کشواہا نے راشٹریہ جنتادل کے لیڈر تیجسوی یادو کی قیادت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نویں فیل کی قیادت قبول نہیں کرسکتے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی حکومت میں مرکزی وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل رہ چکے اوپیندر کشواہا نےاس کے ساتھ ہی لالو پرساد اور رابڑی دیوی کو بھی نشانہ بنایا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ دودو وزراء اعلیٰ ہوتے ہوئے جس گھر کے بچے تعلیم حاصل نہیں کرسکیں، اس کے ہاتھوں میں بہار کا مستقبل نہیں سونپا جا سکتا ہے۔
اوپیندر کشواہا نے کہا ہے کہ ان کی بات متعدد پارٹیوں سے ہورہی ہے اور جلد ہی نئے اتحاد کا اعلان کیا جائے گا۔ واضح ہوکہ حیدرآباد سے ایم پی اسدالدین اویسی کی پارٹی ایم آئی ایم نے گزشتہ سال بہار اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں کشن گنج سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہاں سے پارٹی کے امیدوار قمرالہدی نے بی جے پی کی سویٹی سنگھ کو ۱۰؍ ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ کشن گنج لوک سبھا سے ایم پی ڈاکٹر جاوید آزاد کی والدہ سعیدہ بانو ۲۵؍ ہزا ر سے کچھ ہی زیادہ ووٹ لاکر بہت دور تیسرے مقام پر رہی تھیں۔ کشن گنج اسمبلی حلقہ میں ضمنی الیکشن کی ضرورت یہاں سے رکن اسمبلی رہے ڈاکٹر جاوید آزاد کے ایم پی بن جانے کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ اس میں ایم آئی ایم کے قمرالہدی کو ۷۰؍ ہزار ۴۶۹؍ ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی کی سویٹی سنگھ نے ۶۰؍ ہزار ۲۶۵؍ ووٹ حاصل کیے تھے۔ ہار اور جیت میں بہت زیادہ ووٹوں کا فرق تو نہیں رہا ، مگر بہار میں ایم آئی ایم کا کھاتہ ضرور کھل گیا۔ اس کی وجہ سے متعدد پارٹیاں اسدالدین اویسی سے رابطہ کرنے لگیں۔ ان میں سرفہرست جیتن رام مانجھی تھے جن کی کشتی این ڈی اے کے دریا میں جے ڈی یو کے کنارے لگ گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *