بہار اسمبلی انتخابات ، تبدیلی کا امکان
پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات کے لیے سنیچر کو ووٹنگ کا عمل پورا ہوگیا۔ تین مرحلوں میں ریاست کی سبھی ٢٤٣ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے۔ آخری مرحلے میں ٧٨ سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق تیسرے مرحلے میں ٥٦ فیصد ووٹ پڑے۔ ایک دو جگہ پر ہنگامہ اور تشدد کو چھوڑ کر باقی تمام سیٹوں پر امن و شانتی کے ساتھ لوگوں نے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا۔ ووٹنگ کا عمل پورا ہونے کے ساتھ ہی ایگزٹ پول کے نتیجے سامنے آنے لگے۔ اس میں بیشتر سروے رپورٹ میں جنتا دل یونائیٹڈ، بھارتیہ جنتا پارٹی، وکاس شیل انسان پارٹی اور ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر پر مشتمل قومی جمہوری اتحاد اور راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور بایاں بازو کی جماعتوں پر مبنی مہاگٹھ بندھن میں سخت مقابلہ دکھایا گیا ہے۔ البتہ چانکیہ ٹوڈیز کے ایگزٹ پول میں مہاگٹھ بندھن کو زبردست کامیابی ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق مہاگٹھ بندھن کو ١٨٠ سیٹوں پر کامیابی ملنے کا امکان ہے۔ ایگزٹ پول کے نتائج میں آر جے ڈی کو سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے کی بات کہی گئی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بی جے پی کے رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس کے مطابق موجودہ اسمبلی میں دوسری سب سے بڑی پارٹی جے ڈی یو ٧٠ سیٹوں سے گھٹ کر ٤٠ سے ٤٥ تک سمٹتی نظر آ رہی ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار کی پارٹی کو چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی نقصان پہنچاتی نظر آ رہی ہے، مگر اس کا فائدہ وہ خود اٹھانے میں ناکام لگ رہی ہے۔ ایگزٹ پول کے نتائج درست ثابت ہوئے تو سب سے زیادہ فائدہ بی جے پی کے بعد بایاں بازو کی جماعتوں کو ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ بایاں بازو کی تین جماعتوں یعنی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ لینینسٹ لبریشن کو دس سیٹوں پر کامیابی ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسی کے ساتھ حیدر آباد سے ایم پی بیرسٹر اسد الدین اویسی کی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دو سے تین سیٹوں پر کامیاب ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو تلنگانہ کے بعد ایم آئی ایم کے سب سے زیادہ اراکین اسمبلی بہار میں ہو جائیں گے۔ اسد الدین اویسی نے راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ اس اتحاد میں دیویندر یادو کی پارٹی بھی شامل ہے۔ گرینڈ ڈیموکریٹک سیکولر فرنٹ کے نام سے بنے اس کی طرف سے راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے سربراہ اوپیندر کشواہا وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ اس کے علاوہ این ڈی اے میں شامل مکیش سہنی کی پارٹی وی آئی پی کو بھی دو سیٹوں پر کامیابی ملنے کا امکان ہے۔ مکیش سہنی سمری بختیارپور سے خود امیدوار ہیں اور ان کی جیت کا امکان قوی ہے۔ راجیش رنجن عرف پپو یادو کی جن ادھیکار پارٹی بھی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا اور آزاد سماج پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے انتخابی میدان میں اتری ہے لیکن اس کو ایک دو سیٹ سے زیادہ ملنے کا امکان نہیں ہے۔ ووٹوں کی گنتی منگل کو ہوگی اور اسی دن نتائج کا اعلان ہو جائے گا۔ موجودہ اسمبلی کی مدت کار ٢٩ نومبر تک ہے۔ اس سے قبل نئی اسمبلی کی تشکیل کے ساتھ ہی نئی حکومت بھی بن جائے گی۔ بہار کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا مغربی بنگال اسمبلی انتخابات پر بھی اثر پڑنے کا قوی امکان ہے۔ اگر یہاں بی جے پی اقتدار سے باہر ہوتی ہے تو مغربی بنگال میں اس کی راہ مزید مشکل ہو سکتی ہے۔