بدل سکتا ہے بہار کی حکومت کا نقشہ
مانسون اجلاس سے قبل شروع ہوئی سیاسی گہما گہمی حتمی شکل اختیار کرنے لگی ہے جس سے لگتا ہے کہ بہار میں حکومت کا نقشہ عنقریب بدلنے والا ہے۔
پٹنہ: بہار میں سیاست کا رخ اگر عنقریب بدل جائے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہوگی۔ سیاست کو ویسے بھی غیر یقینی صورت حال کا کھیل کہا جاتا ہے لیکن اس میں وہی بازی مارتا ہے جو عین وقت پر اپنی چال چلتا ہے۔ ایسی چالوں کا بسا اوقات پہلے ہی سے اندازہ ہو جاتا ہے، تاہم حتمی فیصلہ تک کچھ کہنا بہت زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ بات جب بہار کی سیاست کی ہو تو معاملہ اور بھی ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ البتہ سیاسی گلیاروں میں جاری گہما گہمی اور لیڈروں کے بیانات پر غور کریں تو صورت حال کا اندازہ لگانے میں زیادہ دقت نہیں ہوگی۔
ذات برادری پر مبنی مردم شُماری
مردم شُماری کرانا مرکزی حکومت کا کام ہے۔ ہر دس سال میں یہ کام کیا جاتا ہے۔ لیکن 2021 میں مردم شُماری کی جس رپورٹ کو آ جانا چاہیے تھا، اس پر ابھی کام بھی شروع نہیں ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کے رواں مانسون اجلاس میں داخلی امور کے وزیر مملکت نتیا نندہ رائے نے ذات برادری پر مبنی مردم شُماری کرائے جانے کے سوال پر تحریری جواب میں بتایا ہے کہ حکومت کی ایسی کوئی منشا نہیں ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ حکومت نسل کی بنیاد پر مردم شُماری نہیں کرائے گی۔ نتیا نند رائے نے بتایا کہ مردم شُماری کرانے کے سلسلے میں 2019 ہی میں اعلامیہ جاری کر دیا گیا تھا لیکن کوویڈ-19 کی وجہ سے کام شروع نہیں کیا جا سکا۔ وزیر مملکت برائے داخلی امور کے اس بیان کے بعد بہار میں سیاسی پارہ لگاتار چڑھتا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نتیا نند رائے بہار میں اجیار پور حلقہ سے لوک سبھا میں بی جے پی کے رکن ہیں۔ وہ سماج کے اسی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جسے دیگر پسماندہ طبقہ یا عرف عام میں او بی سی کہا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ میں 23 جولائی کو نتیا نند رائے کا تحریری جواب آنے کے بعد ان پر پہلا بڑا حملہ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایک طرف بہار اسمبلی میں نسل کی بنیاد پر مردم شُماری کرانے کی تجویز کی حمایت کرتی ہے اور دوسری جانب پارلیمنٹ میں اپنے نام نہاد او بی سی لیڈر سے اس کے خلاف بیان دلاتی ہے۔
وزیر اعلی نتیش کمار کا موقف
نسل کی بنیاد پر مردم شُماری کرانے کی وزیر اعلی نتیش کمار نے بھی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اتفاق رائے سے دو بار فروری 2019 اور پھر فروری 2020 میں تجاویز منظور کی گئیں اور انہیں مرکزی حکومت کو بھیجا گیا تھا۔ نتیش کمار نے کہا کہ یہ ہم لوگوں کی پرانی مانگ ہے۔ مرکز کو اس پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔
مانجھی نے بھی پتوار سنبھالا
این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر جیتن رام مانجھی نے بھی نسلی مردم شُماری کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بلی بکری اور دیگر جانوروں کی گنتی ہو سکتی ہے تو پھر نسل کی بنیاد پر مردم شُماری کرانے میں کیا پریشانی ہے۔
جے ڈی یو پرانے موقف پر قائم
وزیر اعلی نتیش کمار کے بیان کے بعد جے ڈی یو کے دوسرے لیڈران بھی نسلی مردم شُماری کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں۔ جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین اور ایم ایل سی اوپیندر کشواہا نے کہا ہے کہ نسل کی بنیاد پر مردم شُماری کرانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں ہائی کورٹ نے اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ نے بھی ریاستی حکومتوں اور مرکز سے متعدد بار پوچھا ہے کہ جن کے لیے ترقیاتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں ان کے بارے میں بتائیں کہ وہ کون ہیں اور ان کی تعداد کتنی ہے۔ اوپیندر کشواہا نے کہا کہ 1931 کے بعد سے اس طرح کی مردم شُماری ہوئی ہی نہیں ہے، حکومت کے پاس اعداد و شمار ہی نہیں ہیں اس لیے وہ بتا نہیں پاتی ہے۔
سہنی کا معاملہ
وی آئی پی کے نام سے معروف وکاس شیل انسان پارٹی کے قومی صدر اور حکومت بہار میں مویشی و ماہی پروری محکمہ کے وزیر مکیش سہنی کے ساتھ بنارس میں کی گئی بدسلوکی کے سبب بہار کا سیاسی منظر نامہ اور بھی زیادہ تیزی سے بدلتا نظر آ رہا ہے۔ مکیش سہنی اتوار کو پھولن دیوی کی برسی پر ان کا آدم قد مجسمہ نصب کرنے گئے تھے لیکن مقامی پولیس نے انہیں ہوائی اڈے سے باہر بھی نہیں نکلنے دیا گیا۔ ایک طرف انہیں کولکاتا بھیجا گیا اور دوسری جانب بنارس میں ان کے پروگرام کے جمع ہوئے پارٹی لیڈروں اور کارکنوں پر یوپی پولیس نے خوب لاٹھیاں بھانجی۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس رویے سے ناراض مکیش سہنی نے پٹنہ واپس لوٹتے ہی ان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں یوگی وزیر اعظم نریندر مودی کی منشا کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کی بات کرتے ہیں اور ادھر اتر پردیش میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں غریبوں کمزوروں اور پسماندوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جاتی ہے۔ انہیں کچلا جاتا ہے۔ ان کی بات نہیں سنی جاتی ہے۔ مکیش سہنی کا غصہ دوسرے دن یعنی سوموار کو بھی دیر تک رہا۔ بہار قانون سازیہ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن انہوں نے این ڈی اے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ لیکن ساتھ ہی صفائی بھی دی کہ ان کے اس اقدام کا اتر پردیش میں ان کے ساتھ کیے گئے سلوک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے اس کو بہار میں این ڈی اے کے اندر کی صورت حال سے پیدا شدہ نتیجہ قرار دیا۔ وی آئی پی کے سربراہ نے کہا کہ جب ہماری بات ہی نہیں سنی جاتی تو ہم کس لیے میٹنگ میں جائیں۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ حکومت میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار کی قیادت میں حکومت اچھا کام کر رہی ہے۔ مکیش سہنی نے سوموار کو شام میں ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر جیتن رام مانجھی سے ملاقات سے قبل کہا کہ وہ اس پارٹی کے ساتھ جانے کے لیے اپنی سرکار کیوں گرائیں گے جس نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپنے تھا۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ بہار اسمبلی انتخابات 2020 کے موقع پر مکیش سہنی موریہ ہوٹل میں منعقدہ مہاگٹھ بندھن کی پریس کانفرنس سے یہ کہتے ہوئے نکل گئے تھے کہ ان کی پیٹھ چھرا گھونپا گیا ہے۔ وہ بعد میں این ڈی اے میں شامل ہوگئے۔ اب بدلے ہوئے حالات میں مکیش سہنی اور جیتن رام مانجھی مہاگٹھ بندھن کے ساتھ نزدیکی بڑھائیں اور نتیش کمار کو اپنی کرسی پر بنے رہنے کے لیے راہ ہموار کریں تو کوئی بعید نہیں۔ ویسے بھی کانگریس نے پہلے ہی نتیش کمار کو مہاگٹھ بندھن میں آ کر حکومت بنانے کی پیشکش کر چکی ہے۔